ENIAC
ENIAC: تاریخ کا پہلا ڈیجیٹل کمپیوٹر
ENIAC (Electronic Numerical Integrator and Computer) تاریخ کا پہلا عام مقصد والا، الیکٹرانک ڈیجیٹل کمپیوٹر تھا۔ یہ دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکی فوج کے لیے تیار کیا گیا تھا تاکہ توپ خانے کی میزوں کی کمپیوٹیشنل ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ ENIAC کی تخلیق نے کمپیوٹر سائنس اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک نئے دور کا آغاز کیا۔
پس منظر اور ترقی
دوسری جنگ عظیم کے دوران، توپ خانے کی میزوں کی دستی حسابات میں کافی وقت اور محنت لگتی تھی۔ بالسٹک میزیں توپ خانے کے گولوں کے پروجیکٹریوں کی درستگی کے لیے ضروری تھیں۔ ان میزوں کو تیار کرنے کا عمل بہت سست تھا، جو جنگ کے میدان میں آرٹلری کی کارکردگی کو محدود کر رہا تھا۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے، امریکی فوج نے ایک الیکٹرانک کمپیوٹر تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
1943 میں، جون مائکلی اور جان موچلی نے ایک الیکٹرانک کمپیوٹر ڈیزائن کرنے کا کام شروع کیا۔ جون مائکلی پنسلوانیا یونیورسٹی کے ایک پروفیسر تھے اور جان موچلی ایک انجینئر تھے۔ انہوں نے ایٹن یونیورسٹی میں آرنلڈ ایڈرین کی قیادت میں ایک ٹیم کے ساتھ کام کیا۔ یہ ٹیم توپ خانے کی میزوں کی کمپیوٹیشنل ضروریات کو حل کرنے کے لیے ایک جدید حل تلاش کرنے کے لیے پرعزم تھی۔
ڈیزائن اور فن تعمیر
ENIAC کا ڈیزائن اس وقت کے لیے انتہائی جدید تھا۔ یہ 17,468 ویکیوم ٹیوب، 7,200 کرسٹل ڈایوڈ، 1,500 رِلے، 70,000 ریزسٹر، 10,000 کیپیسٹر اور 5 ملین ویلڈڈ کنکشن پر مشتمل تھا۔ یہ تقریباً 1,800 مربع فٹ کی جگہ پر پھیلا ہوا تھا اور اس کا وزن 30 ٹن سے زیادہ تھا۔ ENIAC کی بجلی کی کھپت 150 کلو واٹ تھی، جو ایک چھوٹے سے شہر کو چلانے کے لیے کافی تھی۔
ENIAC ایک دہائی نظام پر مبنی تھا، جو اسے دس مختلف اعداد (0-9) کا استعمال کرنے کی اجازت دیتا تھا۔ اس کے برعکس، آج کے بیشتر کمپیوٹر بائنری نظام پر مبنی ہیں، جو صرف دو اعداد (0 اور 1) کا استعمال کرتے ہیں۔ ENIAC میں میموری کی صلاحیت بہت کم تھی اور یہ صرف 20 نمبرز کو یاد رکھ سکتا تھا۔
خصوصیت | تفصیل |
وزن | 30 ٹن سے زیادہ |
رقبہ | 1,800 مربع فٹ |
بجلی کی کھپت | 150 کلو واٹ |
ویکیوم ٹیوب | 17,468 |
میموری | 20 نمبرز |
حساباتی طریقہ | دہائی نظام |
آپریشن اور پروگرامنگ
ENIAC کو پروگرام کرنا ایک پیچیدہ اور وقت لینے والا عمل تھا۔ اس میں کیبلز اور سوئچز کو دوبارہ ترتیب دینا شامل تھا، جو کئی گھنٹوں یا دنوں تک چل سکتا تھا۔ ENIAC میں ایک اسٹورڈ پروگرام کی صلاحیت نہیں تھی، یعنی اسے ہر نئی کمپیوٹیشنل ٹاسک کے لیے دستی طور پر پروگرام کرنا پڑتا تھا۔
پروگرامنگ کی ٹیم میں کیتھ بیئر، بیٹی جین ہل، ماریل وینٹ، فرانسز بلیز اور روت ٹیکٹر شامل تھیں۔ ان خواتین نے ENIAC کو پروگرام کرنے اور چلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کمپیوٹر کی صلاحیتوں کو سمجھا اور پیچیدہ مسائل کو حل کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا۔
استعمال اور ایپلی کیشنز
ENIAC کو اصل میں توپ خانے کی میزوں کی کمپیوٹیشنل ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ تاہم، اسے بعد میں مختلف علمی اور انجینئرنگ مسائل کو حل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ENIAC نے ہائیڈروجن بمب کے ڈیزائن میں اہم کردار ادا کیا اور اسے مونٹی کارلو کی سماویات کے حسابات کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔
ENIAC کا استعمال بالسٹک میزیں، آتمیاتی ڈیزائن، موسمی پیش گوئیاں اور سماویاتی تحقیق کے لیے کیا گیا۔ ENIAC نے سائنس اور انجینئرنگ کے مختلف شعبوں میں تحقیق کو آگے بڑھانے میں مدد کی۔
ENIAC کی محدودیتیں
ENIAC ایک انتہائی جدید کمپیوٹر تھا، لیکن اس کی کچھ اہم محدودیتیں تھیں۔ اس کی میموری کی صلاحیت بہت کم تھی، اس کو پروگرام کرنا مشکل تھا اور یہ بجلی کی بہت زیادہ کھپت کرتا تھا۔ اس کے علاوہ، ENIAC کے ویکیوم ٹیوب اکثر خراب ہو جاتے تھے، جس کی وجہ سے اسے بار بار مرمت کرانے کی ضرورت پڑتی تھی۔
ان محدودیتوں کے باوجود، ENIAC نے کمپیوٹر سائنس کے میدان میں ایک اہم قدم ثابت کیا۔ اس نے دوسری نسل کے کمپیوٹر کے لیے راہ ہموار کی، جو زیادہ قابل اعتماد، تیز اور استعمال میں آسان تھے۔
ورثہ اور اثر
ENIAC نے کمپیوٹر سائنس اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر گہرا اثر ڈالا۔ اس نے کمپیوٹر کے تصور کو حقیقت میں تبدیل کر دیا اور مستقبل کے کمپیوٹر ڈیزائن کے لیے ایک بنیاد فراہم کی۔ ENIAC کی تخلیق نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ڈیٹا سائنس اور مشین لرننگ جیسے شعبوں کی ترقی کو بھی تحریک دی۔
ENIAC کی ورثہ آج بھی محسوس کیا جا سکتا ہے۔ اس نے کمپیوٹر کے ذریعے دنیا کو تبدیل کرنے کی راہ کو کھول دیا اور آج کے ڈیجیٹل دور کی بنیاد رکھی۔
کرپٹو فیوچرز کے ساتھ ارتباط
اگرچہ ENIAC براہ راست کرپٹو یا فیوچرز ٹریڈنگ سے منسلک نہیں تھا، لیکن اس کی تخلیق نے ان شعبوں کے لیے ضروری ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی۔ جدید کرپٹو ایکسچینج اور ٹریڈنگ پلیٹ فارم پیچیدہ الگورتھم اور کمپیوٹیشنل طاقت پر منحصر ہیں جو ENIAC کے دور میں تصور بھی نہیں کیے جا سکتے تھے۔
- **الگورتھمک ٹریڈنگ**: ENIAC کے بعد، الگورتھم تیار کرنا اور انہیں کمپیوٹر پر چلانا ممکن ہوا۔
- **ڈیٹا تجزیہ**: بڑے ڈیٹا سیٹس کا تجزیہ، جو ٹریڈنگ حجم اور مارکیٹ کے رجحان کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے، ENIAC کے بعد ہی ممکن ہوا۔
- **سیکیورٹی**: کرپٹوگرافی کے لیے مضبوط کمپیوٹیشنل طاقت کی ضرورت ہوتی ہے، جو ENIAC کے بعد ہی ممکن ہوئی۔
- **ہائی فریکوئنسی ٹریڈنگ**: انتہائی تیز رفتار ٹریڈنگ کے لیے جدید کمپیوٹرز کی ضرورت ہوتی ہے، جو ENIAC کی ترقی کے نتیجے میں ممکن ہوئی۔
- **رِسک مینجمنٹ**: پیچیدہ رِسک ماڈلز کو چلانے کے لیے کمپیوٹرز کی ضرورت ہوتی ہے، جو ENIAC کے بعد ہی ممکن ہوا۔
مزید مطالعہ
- کمپیوٹر کی تاریخ
- ویکیوم ٹیوب
- بائنری نظام
- میموری
- پروگرامنگ
- آرٹیفیشل انٹیلیجنس
- ڈیٹا سائنس
- مشین لرننگ
- کرپٹوگرافی
- الگورتھمک ٹریڈنگ
- ٹریڈنگ حجم
- مارکیٹ کے رجحان
- فنی تجزیہ
- سماویات
- بالسٹک میزیں
- آتمیاتی ڈیزائن
- سماویاتی تحقیق
- ہائیڈروجن بمب
- کیث بیئر
- بیٹی جین ہل
تجویز شدہ فیوچرز ٹریڈنگ پلیٹ فارم
پلیٹ فارم | فیوچرز خصوصیات | رجسٹریشن |
---|---|---|
Binance Futures | لیوریج تک 125x، USDⓈ-M معاہدے | ابھی رجسٹر کریں |
Bybit Futures | دائمی معکوس معاہدے | ٹریڈنگ شروع کریں |
BingX Futures | کاپی ٹریڈنگ | BingX سے جڑیں |
Bitget Futures | USDT سے ضمانت شدہ معاہدے | اکاؤنٹ کھولیں |
BitMEX | کرپٹو کرنسی پلیٹ فارم، لیوریج تک 100x | BitMEX |
ہماری کمیونٹی میں شامل ہوں
ٹیلیگرام چینل @strategybin سبسکرائب کریں مزید معلومات کے لیے. بہترین منافع پلیٹ فارمز – ابھی رجسٹر کریں.
ہماری کمیونٹی میں حصہ لیں
ٹیلیگرام چینل @cryptofuturestrading سبسکرائب کریں تجزیہ، مفت سگنلز اور مزید کے لیے!