Black-Scholes Model
یہ مضمون "بلیک-سکولز ماڈل" پر ہے، جو مالیاتی اختیارات کی قیمتوں کا تعین کرنے کا ایک اہم ماڈل ہے۔
بلیک-سکولز ماڈل: ایک جامع جائزہ
بلیک-سکولز ماڈل (Black-Scholes Model) مالیاتی ریاضی کا ایک اہم ماڈل ہے جو یورپی سٹائل کے آپشن کی قیمت کا تعین کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس ماڈل کو 1973ء میں فشر بلیک اور میرون سکولز نے پیش کیا تھا، اور اس نے مالیاتی دنیا میں ایک انقلاب برپا کر دیا۔ یہ ماڈل مالیاتی مشتقات (Financial Derivatives) کی قیمتوں کا تعین کرنے کا ایک بنیادی ذریعہ بن گیا ہے اور ٹریڈنگ (Trading) اور رسک مینجمنٹ (Risk Management) میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔
ماڈل کی تاریخ
بلیک-سکولز ماڈل کی بنیادیں 1960ء کی دہائی میں رکھی گئیں جب ایجنسی مسائل (Agency Problems) کے حل کے لیے تحقیق کی جا رہی تھی۔ ہارری مارکوویٹز (Harry Markowitz) کے پورٹ فولیو تھیوری (Portfolio Theory) اور جیمز بننر (James Bonnar) کے اختیارات کی قیمتوں کے تعین کے ابتدائی کام نے بلیک اور سکولز کے لیے راہ ہموار کی۔ بلیک اور سکولز نے اس خیال کو آگے بڑھایا کہ اختیارات کی قیمتوں کو بنیادی اثاثے کی قیمت، Strike Price، وقت اور ب्याज کی شرح (Interest Rate) کے ذریعے ماپا جا سکتا ہے۔
ماڈل کی بنیادی مفروضات
بلیک-سکولز ماڈل کئی اہم مفروضات پر مبنی ہے:
- efficient market (کارآمد بازار): ماڈل فرض کرتا ہے کہ بازار کارآمد ہے، یعنی تمام معلومات قیمتوں میں شامل ہیں اور کوئی بھی غیر معمولی منافع حاصل نہیں کر سکتا۔
- لاگ-نارمل ڈسٹریبیوشن (Log-Normal Distribution): ماڈل فرض کرتا ہے کہ بنیادی اثاثے کی قیمتیں لاگ-نارمل ڈسٹریبیوشن کو فالو کرتی ہیں۔
- ثابت اتار چڑھاؤ (Constant Volatility): ماڈل فرض کرتا ہے کہ بنیادی اثاثے کا اتار چڑھاؤ (Volatility) پورے اختیارات کی زندگی کے دوران ثابت رہتا ہے۔
- لاگتوں سے پاک ٹریڈنگ (Costless Trading): ماڈل فرض کرتا ہے کہ ٹریڈنگ کی کوئی لاگت نہیں ہے، جیسے کہ کمیشن (Commission) یا سلیپیج (Slippage)۔
- ڈویڈنڈ کی عدم موجودگی (No Dividends): ماڈل بنیادی طور پر ان اختیارات کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جن کے بنیادی اثاثے دورانِ زندگی کوئی ڈویڈنڈ (Dividend) ادا نہیں کرتے۔
ماڈل کا فارمولا
بلیک-سکولز ماڈل کے دو اہم فارمولے ہیں: یورپی کال آپشن کی قیمت کا تعین کرنے کے لیے اور یورپی پٹ آپشن کی قیمت کا تعین کرنے کے لیے۔
کال آپشن کی قیمت (C):
C = S * N(d1) - K * e^(-rT) * N(d2)
پٹ آپشن کی قیمت (P):
P = K * e^(-rT) * N(-d2) - S * N(-d1)
جہاں:
- S = بنیادی اثاثے کی موجودہ قیمت
- K = Strike Price
- r = بغیر رسک کی شرح (Risk-Free Rate)
- T = اختیارات کی میعاد (Time to Expiration)
- e = نیپرین لاگارتھم کا اڈہ (approximately 2.71828)
- N(x) = معیاری نارمل ڈسٹریبیوشن کا cumulative distribution function
- d1 = [ln(S/K) + (r + σ^2/2)T] / (σ * √T)
- d2 = d1 - σ * √T
- σ = بنیادی اثاثے کا اتار چڑھاؤ (Volatility)
ماڈل کے اجزاء کی وضاحت
- S (اسٹاک کی قیمت): یہ بنیادی اثاثے کی موجودہ مارکیٹ قیمت ہے۔ تکنیکی تجزیہ (Technical Analysis) اور فنڈامنٹل تجزیہ (Fundamental Analysis) کا استعمال اس قیمت کا اندازہ لگانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
- K (سٹرائیک پرائس): یہ وہ قیمت ہے جس پر آپشن کے مالک کو بنیادی اثاثہ خریدنے (کال آپشن) یا بیچنے (پٹ آپشن) کا حق حاصل ہوتا ہے۔
- r (بغیر رسک کی شرح): یہ وہ شرح ہے جس پر کسی بھی رسک کے بغیر سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ عام طور پر، حکومت کے بونڈز (Bonds) پر حاصل ہونے والی شرح کو بغیر رسک کی شرح کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
- T (وقت): یہ اختیارات کی میعاد تک کا وقت ہے، عام طور پر سالوں میں بیان کیا جاتا ہے۔
- σ (اتر چڑھاؤ): یہ بنیادی اثاثے کی قیمت میں غیر یقینی پن کی پیمائش ہے۔ یہ تاریخی ٹریڈنگ وولیوم (Trading Volume) اور انپوٹڈ وولیٹیلیٹی (Implied Volatility) کا استعمال کرکے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
بلیک-سکولز ماڈل کے استعمالات
بلیک-سکولز ماڈل کے کئی اہم استعمالات ہیں:
- آپشن کی قیمتوں کا تعین: ماڈل کا بنیادی استعمال اختیارات کی منصفانہ قیمت کا تعین کرنا ہے۔
- رسک مینجمنٹ: ماڈل کا استعمال اختیارات کے پورٹ فولیو کے رسک کو پرکھنے اور کم کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
- ٹریڈنگ کی حکمت عملی: ماڈل کا استعمال مختلف ٹریڈنگ حکمت عملی (Trading Strategies) کو ڈیزائن کرنے اور ان کا معائنہ کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، سٹرادل (Straddle) اور اسٹرنگل (Strangle) جیسی حکمت عملیوں میں بلیک-سکولز ماڈل کا استعمال اہم ہے۔
- انپوٹڈ وولیٹیلیٹی کا تعین: ماڈل کو الٹا کرکے، آپ موجودہ آپشن کی قیمت سے انپوٹڈ وولیٹیلیٹی کا حساب لگا سکتے ہیں۔
ماڈل کی حدود
بلیک-سکولز ماڈل ایک طاقتور ٹول ہے، لیکن اس کی کچھ حدود ہیں:
- مفروضات کی حقیقت: ماڈل کی مفروضات ہمیشہ حقیقی دنیا میں درست نہیں ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، اتار چڑھاؤ (Volatility) ثابت نہیں رہتا، اور بازار ہمیشہ کارآمد نہیں ہوتے۔
- یورپی آپشنز: ماڈل صرف یورپی سٹائل کے اختیارات کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو صرف میعاد ختم ہونے پر ہی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ امریکی آپشنز (American Options) کے لیے، جو میعاد ختم ہونے سے پہلے کسی بھی وقت استعمال کیے جا سکتے ہیں، زیادہ پیچیدہ ماڈلز کی ضرورت ہوتی ہے۔
- ڈویڈنڈز: ماڈل بنیادی طور پر ان اختیارات کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جن کے بنیادی اثاثے کوئی ڈویڈنڈ (Dividend) ادا نہیں کرتے۔ ڈویڈنڈ ادا کرنے والے اثاثوں کے لیے ماڈل میں ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
بلیک-سکولز ماڈل کے متبادل ماڈلز
بلیک-سکولز ماڈل کے علاوہ، اختیارات کی قیمتوں کا تعین کرنے کے لیے کئی دیگر ماڈلز بھی موجود ہیں:
- بائنومیل ٹری ماڈل (Binomial Tree Model): یہ ماڈل اختیارات کی قیمتوں کا تعین کرنے کے لیے ایک شماریاتی نقطہ نظر استعمال کرتا ہے۔
- مونٹے کارلو سمولیشن (Monte Carlo Simulation): یہ ماڈل اختیارات کی قیمتوں کا تعین کرنے کے لیے بے ترتیب نمونے کا استعمال کرتا ہے۔
- ہیٹن ماڈل (Heston Model): یہ ماڈل اتار چڑھاؤ (Volatility) کو مستقل فرض کرنے کی حد کو دور کرتا ہے۔
کرپٹو میں بلیک-سکولز ماڈل کا استعمال
کرپٹو کرنسی (Cryptocurrency) کے اختیارات کی قیمتوں کا تعین کرنے کے لیے بلیک-سکولز ماڈل کو استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن کچھ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کرپٹو مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ (Volatility) بہت زیادہ ہوتا ہے اور یہ 24/7 فعال رہتا ہے، اس لیے ماڈل کی مفروضات کو مکمل طور پر پورا نہیں کیا جاتا۔ تاہم، بلیک-سکولز ماڈل اب بھی کرپٹو اختیارات کی قیمتوں کا تعین کرنے کے لیے ایک مفید نقطہ فراہم کرتا ہے۔ ڈیریویٹوز ایکسچینج (Derivatives Exchange) پر دستیاب کرپٹو آپشنز کی قیمتوں کا موازنہ کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اختتامیہ
بلیک-سکولز ماڈل مالیاتی اختیارات کی قیمتوں کا تعین کرنے کا ایک بنیادی ذریعہ ہے، لیکن اس کی حدود کو سمجھنا ضروری ہے۔ اس ماڈل کا استعمال اختیارات کی قیمتوں کا تعین کرنے، رسک کا انتظام کرنے اور ٹریڈنگ کی حکمت عملیوں کو ڈیزائن کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، اسے دیگر ماڈلز اور تجزیہ کے ساتھ ملایا جانا چاہیے۔ مالیاتی تجزیہ (Financial Analysis) اور جوہری قیمت (Intrinsic Value) کا استعمال اختیارات کی قیمتوں کا درست اندازہ لگانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
تجویز شدہ فیوچرز ٹریڈنگ پلیٹ فارم
پلیٹ فارم | فیوچرز خصوصیات | رجسٹریشن |
---|---|---|
Binance Futures | لیوریج تک 125x، USDⓈ-M معاہدے | ابھی رجسٹر کریں |
Bybit Futures | دائمی معکوس معاہدے | ٹریڈنگ شروع کریں |
BingX Futures | کاپی ٹریڈنگ | BingX سے جڑیں |
Bitget Futures | USDT سے ضمانت شدہ معاہدے | اکاؤنٹ کھولیں |
BitMEX | کرپٹو کرنسی پلیٹ فارم، لیوریج تک 100x | BitMEX |
ہماری کمیونٹی میں شامل ہوں
ٹیلیگرام چینل @strategybin سبسکرائب کریں مزید معلومات کے لیے. بہترین منافع پلیٹ فارمز – ابھی رجسٹر کریں.
ہماری کمیونٹی میں حصہ لیں
ٹیلیگرام چینل @cryptofuturestrading سبسکرائب کریں تجزیہ، مفت سگنلز اور مزید کے لیے!