وال اسٹریٹ کریش
وال اسٹریٹ کریش
وال اسٹریٹ کریش، جسے عام طور پر 1929ء کے اسٹاک مارکیٹ کریش کے نام سے جانا جاتا ہے، امریکی تاریخ کی ایک اہم معاشی تباہی تھی۔ یہ تباہی اکتوبر 1929ء میں شروع ہوئی اور 1930 کی دہائی کے اوائل تک جاری رہی، جس کے نتیجے میں مहान افسردگی ہوئی۔ یہ واقعہ نہ صرف امریکہ بلکہ دنیا بھر کی معیشتوں پر گہرے اثرات مرتب ہوا۔ اس مضمون میں، ہم وال اسٹریٹ کریش کی وجوہات، اس کے اہم واقعات، اس کے نتائج اور اس سے حاصل ہونے والے اسباق کا گہرائی سے جائزہ لیں گے۔
پیش منظر: 1920 کی دہائی کی خوشحالی
1920 کی دہائی کو "غرق زمانہ" (Roaring Twenties) کے نام سے جانا جاتا تھا، جو معاشی خوشحالی، تکنیکی ترقی اور ثقافتی تبدیلیوں کا دور تھا۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد، امریکہ ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھر کر سامنے آیا اور اس کی معیشت نے تیزی سے ترقی کی۔ اس دور کی چند اہم خصوصیات یہ تھیں:
- صنعتی ترقی: صنعت نے نئی بلندیوں کو چھو لیا، خاص طور پر آٹو موبائل، الیکٹرک اشیاء اور رادیو کی پیداوار میں۔
- معاشی خوشحالی: لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا اور ان کی خریدار طاقت بڑھی، جس سے صارفین کے اخراجات میں اضافہ ہوا۔
- اسٹاک مارکیٹ میں تیزی: اسٹاک مارکیٹ نے غیر معمولی ترقی دیکھی، اور بہت سے لوگوں نے حصص میں سرمایہ کاری شروع کر دی۔
- آسان اعتبار کی دستیابی: بینکوں نے لوگوں کو آسانی سے قرضے دینا شروع کر دیے، جس سے سرمایہ کاری اور کھپت میں اضافہ ہوا۔
یہ تمام عوامل مل کر ایک ایسا ماحول پیدا کر رہے تھے جہاں معاشی خوشحالی کے احساس نے لوگوں کو پرجوش کر دیا تھا۔ تاہم، یہ خوشحالی کچھ بنیادی کمزوریوں پر مبنی تھی۔
وال اسٹریٹ کریش کی وجوہات
وال اسٹریٹ کریش کی کوئی ایک وجہ نہیں تھی، بلکہ یہ کئی عوامل کا مجموعہ تھا جو ایک ساتھ آئے اور اس تباہی کو ہوا دے گئے۔ ان میں سے کچھ اہم عوامل یہ تھے:
- حصص کی قیمتوں کا بڑھنا: 1920 کی دہائی کے دوران، اسٹاک مارکیٹ میں حصص کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ بہت سے حصص کی قیمتیں ان کمپنیوں کی اصل قدر سے بہت زیادہ ہو گئیں، جس سے ایک بلبلا پیدا ہوا۔
- مارجن پر خرید و فروخت: بہت سے سرمایہ کار حصص کو مارجن پر خرید رہے تھے، یعنی وہ حصص کی کل قیمت کا صرف ایک حصہ ادا کرتے تھے اور باقی رقم قرض کے ذریعے حاصل کرتے تھے۔ جب حصص کی قیمتیں گرنے لگیں تو مارجن کالز (Margin calls) کے ذریعے سرمایہ کاروں کو مزید رقم جمع کرانے کے لیے مجبور کیا گیا، جس سے حصص کی فروخت کا دباؤ بڑھ گیا۔
- بینکوں کا کمزور نظام: بینکوں کا نظام کمزور تھا اور وہ حصص کی فروخت کے اثرات کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ بہت سے بینکوں نے اسٹاک مارکیٹ میں قرض دیا تھا، اور جب حصص کی قیمتیں گر گئیں تو بہت سے بینک دیوالیہ ہو گئے۔
- معاشی عدم مساوات: دولت کی تقسیم میں عدم مساوات بڑھ رہی تھی، جس کا مطلب یہ تھا کہ زیادہ تر دولت کچھ ہی لوگوں کے ہاتھوں میں جمع تھی۔ اس سے صارفین کی طلب میں کمی آئی، جو معاشی ترقی کے لیے ضروری تھی۔
- عالمی معاشی مسائل: امریکہ کے علاوہ، دنیا کے دیگر ممالک بھی معاشی مسائل کا سامنا کر رہے تھے۔ جرمنی کو جنگی معاوضے ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، اور برطانیہ کو اپنے سونے کے معیار کو برقرار رکھنے میں مشکلات ہو رہی تھیں۔
اہم واقعات
وال اسٹریٹ کریش اکتوبر 1929ء میں کئی مراحل میں ہوا۔ اہم واقعات یہ تھے:
- 24 اکتوبر 1929ء (بلیک جمعرات): اس دن اسٹاک مارکیٹ میں حصص کی فروخت کا ایک بڑا سلسلہ شروع ہوا۔ تقریباً 13 ملین حصص فروخت کیے گئے، جس سے حصص کی قیمتوں میں شدید گراوٹ آئی۔
- 28 اکتوبر 1929ء (بلیک منگل): یہ کریش کا بدترین دن تھا۔ تقریباً 16.4 ملین حصص فروخت کیے گئے، اور حصص کی قیمتوں میں مزید گراوٹ ہوئی۔
- نومبر 1929ء تا 1932ء: حصص کی قیمتوں میں گراوٹ نومبر 1929ء تک جاری رہی اور 1932ء تک تقریباً 89% تک گر گئی۔
واقعہ | تاریخ | حصص کی فروخت (تقریباً) |
بلیک جمعرات | 24 اکتوبر 1929 | 13 ملین |
بلیک منگل | 29 اکتوبر 1929 | 16.4 ملین |
مجموعی گراوٹ (1929-1932) | 89% |
نتائج
وال اسٹریٹ کریش کے معاشی اور سماجی نتائج انتہائی سنگین تھے۔
- مहान افسردگی: کریش نے مहान افسردگی کی شروعات کی، جو 1930 کی دہائی کے دوران جاری رہی۔ اس افسردگی میں بے روزگاری کی شرح انتہائی بلند ہو گئی، بینک دیوالیہ ہو گئے، اور بہت سے لوگوں نے اپنی جائیدادیں گوا دیں۔
- بینکاری بحران: کریش کے بعد، بینکوں پر لوگوں کا اعتماد کم ہو گیا اور انہوں نے بینکوں سے اپنی جمع کردہ رقم نکالنا شروع کر دی۔ اس سے بینکوں پر دباؤ بڑھ گیا اور بہت سے بینک دیوالیہ ہو گئے۔
- بے روزگاری: بے روزگاری کی شرح 1933ء میں 25% تک پہنچ گئی۔ لاکھوں لوگوں نے اپنی ملازمتیں گوا دیں اور انہیں شدید معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
- سماجی اثرات: افسردگی کے باعث غریبی، بے گھر ہونے اور سماجی اضطراب میں اضافہ ہوا۔
اسباق
وال اسٹریٹ کریش سے کئی اہم اسباق ملتے ہیں:
- بلبلوں کی نشاندہی: اسٹاک مارکیٹ میں بلبلوں کی نشاندہی کرنا اور ان سے بچنا ضروری ہے۔ جب حصص کی قیمتیں ان کمپنیوں کی اصل قدر سے بہت زیادہ ہو جاتی ہیں، تو یہ ایک بلبلے کی نشانی ہو سکتی ہے۔
- مارجن پر سرمایہ کاری سے اجتناب: مارجن پر سرمایہ کاری کرنا خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ جب حصص کی قیمتیں گرتی ہیں تو مارجن کالز سرمایہ کاروں کو مزید رقم جمع کرانے کے لیے مجبور کر سکتی ہیں۔
- بینکاری نظام کی مضبوطی: ایک مضبوط اور مستحکم بینکاری نظام معاشی استحکام کے لیے ضروری ہے۔
- تنظیم کی ضرورت: اسٹاک مارکیٹ اور مالیاتی اداروں کی مناسب تنظیم ضروری ہے تاکہ بلبلوں کو قابو میں رکھا جا سکے اور معاشی تباہیوں سے بچا جا سکے۔
- متنوع سرمایہ کاری: اپنی تمام تر سرمایہ کاری ایک ہی جگہ پر نہ رکھیں، بلکہ اسے مختلف حصص، بانڈز اور دیگر اثاثوں میں تقسیم کریں۔ یہ خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ پورٹ فولیو میں تنوع لانا اہم ہے۔
کرپٹو مارکیٹ کے لیے سبق
وال اسٹریٹ کریش سے کرپٹو مارکیٹ بھی بہت کچھ سیکھ سکتی ہے۔ کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ بھی بلبلوں اور تیزی سے اتار چڑھاؤ کے لیے مشہور ہے۔
- تکنیکی تجزیہ اور فنڈامنٹل تجزیہ: سرمایہ کاری کرنے سے پہلے حصص یا کرپٹو کرنسیوں کا تجزیہ کرنا ضروری ہے۔ تکنیکی تجزیہ قیمتوں کے چارتوں اور حجم کے ڈیٹا کا استعمال کرتا ہے، جبکہ فنڈامنٹل تجزیہ کمپنی کی مالی حالت کا جائزہ لیتا ہے۔
- ٹریڈنگ وولیوم کا تجزیہ: ٹریڈنگ وولیوم میں کمی یا اضافہ مارکیٹ کے رجحان کی نشاندہی کر سکتا ہے۔
- رسک مینجمنٹ کی اہمیت: اسٹاپ لاس آرڈر (Stop loss orders) کا استعمال کریں اور اپنی سرمایہ کاری کو خطرے سے بچانے کے لیے دیگر رسک مینجمنٹ تکنیکوں کو استعمال کریں۔
- مارکیٹ سентиمنٹ کی نگرانی: مارکیٹ میں لوگوں کے جذبات کو سمجھنا ضروری ہے۔ اگر لوگ پرجوش ہیں، تو یہ ایک بلبلے کی نشانی ہو سکتی ہے۔
- ڈی سینٹرلائزڈ فنانس (DeFi) کا خطرہ: ڈی فائی (DeFi) کے پلیٹ فارمز میں سرمایہ کاری کرتے وقت احتیاط برتنا ضروری ہے، کیونکہ ان میں خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
وال اسٹریٹ کریش ایک یاد دہانی ہے کہ مالی منڈیاں غیر متوقع ہو سکتی ہیں۔ مناسب تحقیق، رسک مینجمنٹ اور محتاط سرمایہ کاری کے ذریعے، ہم ان تباہیوں کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔
ممالک کی معیشتیں مالی منڈیاں سرمایہ کاری خطرے کا انتظام معاشی تاریخ مضاہرانہ بلیک سوان فنانشل ریگولیشن بین الاقوامی مالیاتی نظام گولڈ اسٹینڈرڈ سرمایہ داری معاشی پالیسی مارکیٹ کا تجزیہ فنڈز بورڈ آف گورنرز سٹیٹ بینک فنڈنگ کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ بلاک چین ڈجیٹل اثاثے
دیگر ممکنہ:،،،
تجویز شدہ فیوچرز ٹریڈنگ پلیٹ فارم
پلیٹ فارم | فیوچرز خصوصیات | رجسٹریشن |
---|---|---|
Binance Futures | لیوریج تک 125x، USDⓈ-M معاہدے | ابھی رجسٹر کریں |
Bybit Futures | دائمی معکوس معاہدے | ٹریڈنگ شروع کریں |
BingX Futures | کاپی ٹریڈنگ | BingX سے جڑیں |
Bitget Futures | USDT سے ضمانت شدہ معاہدے | اکاؤنٹ کھولیں |
BitMEX | کرپٹو کرنسی پلیٹ فارم، لیوریج تک 100x | BitMEX |
ہماری کمیونٹی میں شامل ہوں
ٹیلیگرام چینل @strategybin سبسکرائب کریں مزید معلومات کے لیے. بہترین منافع پلیٹ فارمز – ابھی رجسٹر کریں.
ہماری کمیونٹی میں حصہ لیں
ٹیلیگرام چینل @cryptofuturestrading سبسکرائب کریں تجزیہ، مفت سگنلز اور مزید کے لیے!